جس قوم کو اقبال نے خودی کا درس دیا تھا
آج قطاروں میں کھڑے بھیک مانگ رہی ہے
یہ منظر دیکھ کر تیری روح تڑپ رہی ہوگی
تیری نظروں میں تیرا تصور ناچ رہی ہوگی
جو نقشہ تو نے کھینچا تھا اسلامی مملکت کا
وہ تیرے ہاتھوں میں آج لرز رہی ہوگی
نہ انصاف نہ امن، نہ روٹی کپڑا اور مکان
تو بھی ہوتا توآج ہماری طرح ترس رہا ہوتا
یہاں کوئی پڑھتا ہے نہ ہی سنتا ہے
تو بھی ہوتا تو ان پر برس رہا ہوتا
تو نے جو کلیات بخش دی تھیں
قوم اس کا ہی حق ادا کیا ہوتا
ہم تیرے کلیات کیا سمجھے
کچھ سمجھتے تو آج غلام ہوتا