ہم نے چمپی کرا کے دیکھ لیا

Poet: سرور فرحان سرور By: سرور فرحان سرور, Karachi

اچھا شیمپو منگا کے دیکھ لیا
تیل عُمدہ لگا کے دیکھ لیا
ہم نے چمپی کرا کے دیکھ لیا
پستہ بادام کھا کے دیکھ لیا
بال روٹھے تو پھر نہیں لوٹے
ہم نے سب آزما کے دیکھ لیا
ٹنڈ کرائی کہ بال بڑھ جائیں
بال شاید پھر سر پہ چڑھ جائیں
ریچھ کا جھوٹا کھا کے دیکھ لیا
برگِ مہندی اور پیاز کا پانی
عَرَقِ لیموں، دھنیا میدانی
نسخہ ہر اک بنا کے دیکھ لیا
کچھ ہوا نہ جب اشک بہنے پہ
کھاد ڈالی کسی کے کہنے پہ
سر پہ ہل بھی چلا کے دیکھ لیا
ڈاکٹر، وید، حکیم، عطائی
کچھ نہ چھوڑے ہم نے اے بھائی
سب کو ٹکلا دکھا کے دیکھ لیا
گنج بڑھتا ہے روز و شب ایسے
بدلی سے چاند دکھائے چھب جیسے
وگ میں سر کو چھُپا کے دیکھ لیا

Rate it:
Views: 803
07 Jun, 2014