ہم وہی لوگ ہیں
ہم کو پہچان تو
ہم وہی لوگ ہیں
جن کی للکار سے
بجلیوں کی کڑک بھی دھل جاتی تھی
بادلوں کا جگر چیر دیتے تھے جو
جن کی ہیبت سے دھرتی پگھل جاتی تھی
ہم وہی لوگ ہیں
ہم کو پہچان تو
ہم وہی لوگ ہیں
جن کی مکار سے
گلشن رنگ و بو کا مقدر کھلا
جن کے ہونے سے دنیا میں رونق ہوئی
واسطے جن کے فردوس کا در کھلا
ہم وہی لوگ ہیں
ہم کو پہچان تو
ہم پہ نظر کرم
یا شفیع ایک ہو
حالات کے تھپیڑے کھاتی ہوئی امت محمدی کی فریاد