ہم چلے جائیں گے پھر حال ترا کیا ہوگا

Poet: معیز By: معیز, Bahawalpur

ہم چلے جائیں گے پھر حال ترا کیا ہوگا
ہم نہ ہوں گے تو ترے گھر میں اندھیرا ہوگا

پھول کے بدلے جو اس شوخ نے پھینکا ہوگا
دل کا آئینہ اسی سنگ سے ٹوٹا ہوگا

کس کو احساس دلانے کو چلے آئے ہو
کس کو اس شہر میں اب تم پہ بھروسہ ہوگا

اب ذرا سوچ سمجھ کر ہی سہارا ڈھونڈو
خشک پیڑوں کا یہ سایہ بھی ادھورا ہوگا

لوگ محلوں میں بسیروں کے تمنائی ہیں
میری تقدیر میں مٹی کا گھروندا ہوگا

پھول چن چن کے تو پتھرا گئیں آنکھیں اپنی
کب کسی جھیل سی آنکھوں کا نظارا ہوگا

مجھ کو شہرت کی ضرورت نہیں افسر دکنیؔ
میری غزلوں کا ہر اک بزم میں چرچا ہوگا
 

Rate it:
Views: 49
30 Jul, 2025