ہم چلے سوئے حرم دیکھنا جہاں والوں
بنا کے سر کو قدم دیکھنا جہاں والوں
ہم محشرمیں بھی اس شان سےہی جائیں گے
گر ہوا ان کا کرم دیکھنا جہاں والوں
گلشنِ دین میں پھر آئے گی بہاراک دن
یہی ہے اپنا عزم دیکھنا جہاں والوں
گرپکاریں جو یقیں سےہم ابھی مولا کو
دور ہوں سب کے الم دیکھنا جہاں والوں
آج تو عشق پہ ڈالے ہیں عقل نے پردے
ایک دن ہوں گے ختم دیکھنا جہاں والوں
ہر ابھرتا ہوا سورج یہ خبر دیتا ہے
مٹیں گے ظلم و ستم دیکھنا جہاں والوں
یہ رہِ عشق ہے خود ہم کوڈھونڈےگی منزل
چلے جو دو ہی قدم دیکھنا جہاں والوں