ہم ہی ہیں جو نظر جھکا لیتے ہیں
ڈرتے ہیں تیری کنارہ کشی سےدل کو سمجھا لیتے ہیں
آتش تو ہم میں بھی بڑھکتی ہے زوروخروش سے
نہیں جوڑتیری آنکھوں کا ،خود کو تھپکی لگالیتے ہیں
سوچتا ہوں، جود ہی آشنا ہو جاءوں گے جود سے تم
ہمارا کیا ہے، ہم تو ہر ظلم سے آشنا بنا لیتے ہیں
محبت کے واروں کی عادت سی ہو گئی ہے
اس لیے تیری خاطر زخموں کو بھلا لیتے ہیں
کرتے ہیں امید بہار آنے کی
قسمت نہیں جاگی تو آس لگا لیتے ہیں