ہوئی نعت جب سے شمارِ غزل
بڑھا کسقدر ہے وقار غزل
مدینہ جو ہوتا ہے روئے سخن
چلے پھر تو ہرسو بہارِ غزل
مجھے نعت ﷺ ;پھرسے عطا کی گئی
اگرچہ تھا کھینچا حصارِ غزل
بسی حرف سے نعت کی بستیاں
بناتا گیا میں دیارِ غزل
سکوں سے کہی میں نے نعتِ نبی ﷺ
ہو ا دُور جو انتشارِ غزل
وہ تھا مدحتِ مصطفیﷺ کا نشہ
جو لگتا تھا تم کو خمارِ غزل
ردیفی سلاسل میں جکڑا گیا
کہی نعت تو اُترا بارِ غزل
وہ عشقِ حقیقی سمجھ پائے گا
جو دل ہوچکا ہو فگار غزل
امام سخن ہیں جہاں میں نبی
تو رہتا ہے قائم وقارِ غزل
لقب جس کو حسان کا مل گیا
اے مفتی وہ ہے شہسوار غزل