ہوسکتے ہیں پیدا ابن قاسم اب بھی
بجھے انگاروں کو ذرا حرارت دے دے
دورِ ظلمت میں پامال ہورہے ہیں بندے
باطل کو فاروق کی عدالت دے دے
سہتے ہیں ظلم و ستم یہ خاموش تماشائی
خدایا ان غلاموں کو تو جراٴت دے دے
قتل و خون مشاغل ہوگئے ہیں آسان
ہر جان کی الہی اب دیت دے دے