ہو گئے ہم لاجواب پھر سے
ہوئے منتظرِ جلاب پھر سے
اپنے مقاصد ِ حیات کی تکمیل کا
دیکھا ہے ہم نے خواب پھر سے
زمانے کی پہ در پہ گردشوں نے
کردیا ہمیں خراب پھر سے
عرصہ ہوا اک تم نا آئے مگر
ہوگیا مرتکب ِ گرہن مہتاب پھر سے
سوالات ہمارے کچھ منفرد نہ تھے رائدٓ
پر وہ آئے نہ جواب پھر سے