ہیر کے بوے اگے ویکھ کے عاشقوں کا کڑمس
رانجا تخت ہزارے ٹر گیا پھڑ کے پہلی بس
اور صاحبہ میتھ کے پیپر سے گھبرا کر ادھی راتیں
مرزے کے موٹر سائیکل پر بیٹھ کر گئی تھی نس
چنگا ہویا وچ دریا دے ڈب کے بچ گئی ورنہ
ماہی وال سے شادی کر کے سوہنی جاتی پھس
اور عشق کی ناکامی سے مجنوں کی عزت رہ گی
لیلا کی ماں ثابت ہوتی بڑی کپتی سس
توپیے پھر پھر کے جب عاشقوں کو ہو جائے یرقان
دب کر پھر پینا چاہے گنے کا رس