محبت جو کی خطا ہوئی مجرم ہیں آپ کے
دیتے سزا دینی ہے وکالت نہیں کرتا
حیسن کے بازار کا دوکاندار ہے نیا نیا
وہ کنجوس ہے اتنا کوئی رعایت نہیں کرتا
پکڑا گیا تو کیا ہوا میں تھا اناڑی چور
ہوگیا ہے تجربہ خود پے ملامت نہیں کرتا
آپ جو بھی کہیں سر ہے حاضر تلوار اٹھائیے
ہوں تیری ریاء بغاوت نہیں کرتا
ہیں ہر طرف تیرے ہی دید کے شیدائی
میں اک نہیں ہوں جو تیری زیارت نہیں کرتا
ہوتا ہے جسم میرا یہاں اور روح ہوتی ہے وہاں
یارو ارشد کوئی دیکھاوے کی عبادت نہیں کرتا