Add Poetry

ہے عید کا دن اور موقع بھی

Poet: امن وسیم By: امن وسیم, ملتان

گلے لگ کے مٹا دو سارے غم،ہے عید کا دن اور موقع بھی
میرے زخموں پہ رکھ دو مرہم،ہے عید کا دن اور موقع بھی

آ دیکھوں تم کو جی بھر کر،تیری آنکھیں اور رخسار کا تل
آ سلجھاؤں تیری زلف کا خم،ہے عید کا دن اور موقع بھی

تم دھیرے سے مسکائی ہو، میرے دل کو سکون سا پہنچا ہے
کاش وقت یہیں پہ جائے تھم،ہےعید کا دن اور موقع بھی

اظہارمحبت کروں تم سے،تھی کب سے یہ حسرت دل میں میرے
آج کرتا ہوں اقرار صنم،ہے عید کا دن اور موقع بھی

اپنے شیریں لبوں کا بوسہ دو،اور آنکھوں سے اک جام بھرو
پھر پیار کی چھیڑو تم سرگم،ہے عید کا دن اور موقع بھی

کس بات کی حلدی ہے تم کو،آئے ہو ابھی بیٹھو تو سہی
نہ جانا ابھی تمہیںمیری قسم،ہے عید کا دن اور موقع بھی

تم مان لو آج اپنے دل کی بات،اور توڑ دو جگ کے رسم و رواج
ایک ہو جائیں آج تم اور ہم،ہے عید کا دن اور موقع بھی

Rate it:
Views: 536
03 Aug, 2013
Related Tags on Occassional / Events Poetry
Load More Tags
More Occassional / Events Poetry
غالب و اقبال ہوں نہ رُوحِ میر غالب و اقبال ہوں نہ رُوحِ میر
تذکرہ اجداد کا ہے نا گزیر
بھُول سکتا ہوں نوشہرہ کس طرح
جس کی مِٹّی سے اُٹھا میرا خمیر
پکّی اینٹوں سے بنی گلیوں کی شان
آج تک ہوں اسکی یادوں کا اسیر
دُور دُور تک لہلہاتے کھیت تھے
آہ وہ نظّارہ ہائے دلپذیر
میرے گھر کا نقشہ تھا کچھ اس طرح
چند کمرے صحن میں منظر پذیر
صحن میں بیت الخلا تھی اک طرف
اور اک برآمدہ بیٹھک نظیر
صحن میں آرام کُرسی بھی تھی ایک
بیٹھتے تھے جس پہ مجلس کے امیر
پیڑ تھا بیری کا بھی اک وسط میں
چار پائیوں کا بھی تھا جمِّ غفیر
حُقّے کی نَے پر ہزاروں تبصرے
بے نوا و دلربا میر و وزیر
گھومتا رہتا بچارا بے زباں
ایک حُقّہ اور سب برناؤ پیر
اس طرف ہمسائے میں ماسی چراغ
جبکہ ان کی پشت پہ ماسی وزیر
سامنے والا مکاں پھپھو کا تھا
جن کے گھر منسوب تھیں آپا نذیر
چند قدموں پر عظیم اور حفیظ تھے
دونوں بھائی با وقار و با ضمیر
شان سے رہتے تھے سارے رشتے دار
لٹکا رہتا تھا کماں کے ساتھ تیر
ایک دوجے کے لئے دیتے تھے جان
سارے شیر و شکر تھے سب با ضمیر
ریل پیل دولت کی تھی گاؤں میں خوب
تھوڑے گھر مزدور تھے باقی امیر
کھا گئی اس کو کسی حاسد کی آنکھ
ہو گیا میرا نوشہرہ لیر و لیر
چھوڑنے آئے تھے قبرستان تک
رو رہے تھے سب حقیر و بے نظیر
مَیں مرا بھائی مری ہمشیرہ اور
ابّا جی مرحوم اور رخشِ صغیر
کاش آ جائے کسی کو اب بھی رحم
کر دے پھر آباد میرا کاشمیر
آ گیا جب وقت کا کیدو امید
ہو گئے منظر سے غائب رانجھا ہیر
 
امید خواجہ
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets