Add Poetry

ہے غزل میرؔ یہ شفائیؔ کی

Poet: میر تقی میر By: Shaman, Rawalpindi

ہے غزل میرؔ یہ شفائیؔ کی
ہم نے بھی طبع آزمائی کی

اس کے ایفائے عہد تک نہ جیے
عمر نے ہم سے بے وفائی کی

وصل کے دن کی آرزو ہی رہی
شب نہ آخر ہوئی جدائی کی

اسی تقریب اس گلی میں رہے
منتیں ہیں شکستہ پائی کی

دل میں اس شوخ کے نہ کی تاثیر
آہ نے آہ نارسائی کی

کاسۂ چشم لے کے جوں نرگس
ہم نے دیدار کی گدائی کی

زور و زر کچھ نہ تھا تو بار میرؔ
کس بھروسے پر آشنائی کی

Rate it:
Views: 1357
14 Oct, 2021
Related Tags on Mir Taqi Mir Poetry
Load More Tags
More Mir Taqi Mir Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets