Add Poetry

ہے یہی میری دعا مجھ سے کبھی ہوں آشنا

Poet: عامر ثقلین By: عامر ثقلین , Arifwala

ہے یہی میری دعا مجھ سے کبھی ہوں آشنا
زندگی کے راز جو دل میں تھے تیرے دلربا

وہ بنا دیتے ہیں سونا پاس جائیں گر کبھی
روح اپنی جسم اپنا دنیا میں اہل صفا

انجمن تھی تم سے قائم تُو گیا سب کچھ گیا
آشیاں ویران کرکے اب یہی ہوں سوچتا

تجھ سے قائم دل کا رشتہ روح کا اور ذات کا
ذوق مستی شوق تُو ہے تُو ہے منزل باخدا

شام ہونے کو ہے آئی کام باقی ہے ابھی
کیسے جاؤں گھر کو اپنے چھوڑ کر تو ہی بتا؟

فتنے بڑھتے جا رہے ہیں چار سُو عالم میں اب
اک مسیحا بھیج کر فتنوں کو دنیا سے مٹا

دل مرا پتھّر نہیں ہے خواہشوں سے ہے بھرا
حسن, جلوہ ,دید تیری مجھ کو ساقی بھی دکھا

میرے محسن پھول کلیاں سب ہیں تیری منتظر
تیری آمد کی خوشی میں گھر کو رکھا ہے سجا

دل فسردہ سا ہے عامر خار لگتا ہے جہاں
سوچ کر ارض و سما کو بھی تو ہونا ہے فنا
 

Rate it:
Views: 493
15 Feb, 2023
Related Tags on Friendship Poetry
Load More Tags
More Friendship Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets