یادِ مرشد
جس جانب دیکھوں
نظر آئے تو
اندر تو ہے، باہر تو ہے
روح میں میری سمایا تو ہے
تیری محفل میں رہتا ہوں
میں ہر وقت تیری تسبیح پھرتا ہوں
تیرے میں صدقے جاؤں
تو جو کہے
میں مر جاؤں
رنگ اپنا چڑھا دے اے مرشد!
میں تیرے جیسا بن جاؤں
تو ہم سے ظاہری جدا ہوا
لیکن تیری فناء میں
بقاء کا راز پنہاں ہے
آنکھ والے جانیں سب
اور
دل سے مانیں سب
میرے اللہ! میرے مرشد کے
درجات بلند کرنا
فیضِ مرشد مجھے عطا کرنا
اور
یادِ مرشد سے
دل کے گلشن کھلا دینا