یادِ مصطفیٰ جس کے دل میں بھی بسی ہوگی
اُس کی زندگی ہی تو خاص زندگی ہوگی
اضطرابِ قلبی کی ایک ہی دوا تو ہے
ذکرِ مصطفیٰ کرلو دُور بے کلی ہوگی
ہر ورق فروزاں ہے نعت سے صحیفے کا
نعت پڑھنا پھر اپنا کیوں نہ بندگی ہوگی
نقشِ پاے اطہر پر مٹ گیا جو دیوانہ
اُس کی موت پر نازاں اس کی زندگی ہوگی
میرے گھر میں رونق ہے مصطفیٰ کی برکت سے
تم بھی نام لو اُن کا امن و شانتی ہوگی
جل گیا جو آقا کی آتشِ محبت میں
اُس کی قبر میں لوگو! خوب تازگی ہوگی
ظلمتِ جہالت کو نورِ علم سے بدلا
کیوں نہ اُن کے آنے کی ہر طرف خوشی ہوگی
ہر طرف اندھیرا تھا آپ نے ضیا بخشی
کیوں نہ اُن کے آنے کی طرف خوشی ہوگی
ظلم و جور کے طوفاں ختم ہوگئے سارے
کیوں نہ اُن کے آنے کی طرف خوشی ہوگی
آپ ہی کے ہونے سے کل جہاں کا ہونا ہے
کیوں نہ اُن کے آنے کی طرف خوشی ہوگی
کیوں بھٹک رہے ہو تم پڑھ لو سیٖرتِ سرور
نورِ علم و ایقاں سے دل کو آگہی ہوگی
سب چلے مدینہ کو رہ گیا اکیلا میں
کب شہا مُشاہدؔ کی درپہ حاضری ہوگی