وہ جو شام و سحر یاد آنے لگے
دل کو جلووں کا کعبہ بنانے لگے
ہم سے کم تر بھی معراج پانے لگے
دل میں یادِ شہ دیں بسانے لگے
جی اُٹھیں گے اُنھیں دیکھ کر قبر میں
موت آئی تو ہم بھی ٹھکانے لگے
نجدی’خیرالبشر‘ بھی تو کَہ سکتے تھے
وہ بشر ہی کی رٹ کیوں لگانے لگے
دین کی راہ میں جب ضرورت ہوئی
بوبکر گھر کا ساماں لٹانے لگے
لے کے تلوار آے عمر اور پھر
اپنی گردن بھی خود ہی جھکانے لگے
دل میں یادِ نبی لب پہ ذکرِ نبی
نعتِ اقدس مُشاہدؔ سنانے لگے