بھلانا لاکھ بھی چاہوں،بھلا پھر بھی نہیں پاتا
تمہارے بن میرا یہ دل کہیں لگ بھی نہیں پاتا
ہزاروں کوششیں میری،کہ اب تو یاد نہ آئے
میری سوچوں پہ پہرے دار، کوئی لگ بھی نہیں پاتا
اگر چہ تم سے میرا یہ تعلق اجنبی ہی تھا
مگر اب اس تعلق کے بنا رہ بھی نہیں پاتا
میں اپنی الجھنوں میں آجکل مصروف رہتا ہوں
تیری یادوں کی فرقت کے بنا جی بھی نہیں پاتا
ہوئی ھاشم کو تم سے اس قدر الفت کہ مت پوچو
چھپائے چھپ نہیں سکتی،بتا میں بھی نہیں پاتا