یاد آئی ہم کو “لوڈ شیڈنگ“ تُو تمام رات
ہوتی رہی خیالوں میں تھُو تھُو تمام رات
صاحبِ مال نے تو جنریٹر لگوا لیا
مچھروں سے لڑتے رہ گئے بُدھو تمام رات
بجلی نہیں تو پانی بھی ہم سے ہوا خفا
پیتے رہے جنابِ من آنسُو تمام رات
کروٹ بدل بدل کے دی ہیں گالیاں اِسے
جلتے رہے جو دوستو پہلُو تمام رات
بِجلی کی آس میں نہ ہم سوئے یوں رات بھر
جیسے کہ جاگتا رہے اُلو تمام رات
لیکن جنابِ شیخ نے کی اِس طرح صُبح
آتی رہی ہے خواب میں “بے بُو“ تمام رات
اِس رتجگے سے چوروں کا کھٹکا ہوا تمام
ہوتی رہی یہاں وہاں ہُو ہُو تمام رات
سرور مگر نہ کُنڈے کا لانا کبھی خیال
ورنہ قبر میں کاٹیں گے بچھُو تمام رات