یا الٰہی کر مجھ پر کرم، اپنے نور سے منور میرا سینہ کر دے
لگا دے جو مجھے پار، میری تقدیر میں بھی وہ سفینہ کر دے
کوئی آئے جو اِک بار، کرے پھر سے مجھے ملنے کی چاہت
خوشیاں بانٹےسب کو، دل میرے کو تو ایسا خزینہ کر دے
ہو گیا ہوں اب بیزار بہت میں اس زندگی کی تنگیوں سے
ہونا ہے اب مسرور مجھے، عطا آقا کی خوشبوِ پسینہ کر دے
مِٹ جائیں سب خواہشات، ہو جائے کچھ ایسی نوازیش
نہیں چاہیے حکمرانی دُنیا کی، مجھے بس خادمِ مدینہ کر دے
یوں گزرے میری زندگی، ہو ہر سو سبز گنبد کے نظارے
جس میں ہو میری موت، اسکو ربیع الاول کا مہینہ کر دے