مریض تنگ ہیں
ڈاکٹر ینگ ہیں
طبل جنگ ہیں
بہت دبنگ ہیں
چھوڑ کے مریضوں کو
سڑکوں پہ آ نکلے
کبھی ہیں اچھرے تو
کبھی مزنگ ہیں
ایمرجنسی کے پیشنٹ
رنگ میں بھنگ ہیں
سہمے ہیں مریض سارے
پہلے ہی مہنگائی کے مارے
کبھی پرائیویٹ کلینک
کبھی عطائیوں کے پاس
لے کے متزلزل آس
کٹی ہوئی پتنگ ہیں
مرض رنگ رنگ ہیں
زندگی کے سنگ ہیں
لیکن یہ بپھرے مسیحا
تنخواہوں سے تنگ ہیں
تبھی تو طبل جنگ ہیں
جو ڈاکٹر ینگ ہیں