یوم آزادئ وطن پر دریائے خون کچھ تھما دکھائی دیتا ھے
آزادئ وطن کی عروس شب میں اجالا دکھائی دیتا ھے
خوشی ھے کہ ننھی کونپلوں کی امید بہار باقی ھے
جذبہ شوق سے نور سحر نکھرا نکھرا دکھائی دیتا ھے
اے اھل وطن اس یوم پر تم کو جشن آزادی مبارک ھو
پردیس میں بھی چراغ محبت بھڑکا بھڑکا دکھائی دیتا ھے
پہلے دھشت گردی میں ھر طرف اندھیرا سجھائی دیتا تھا
اب پرچم وطن کا حسین چاند تارہ چمکا چمکادکھائی دیتا ھے
وطن کے باسیوں کی وطن سے محبت لازوال سہی لیکن
دشمنان وطن کا ھر خنجر ھماری طرف بڑھتا دکھائی دیتا ھے
دنیا میں مسلمان کی سطوت خاک میں کیسےملی
گویا اسے معبود حقیقی کا در بھولا دکھائی دیتا ھے
حسن گو میں رھا تعمیروطن کے سفرمیں شریک یاس
مگر اس صدی میں خواب قائد پورا ھوتا دکھائی دیتا ھے