مقید زندگی کو یوم آزادی مبارک ہو
وطن میں ہر کسی کو یوم آزادی مبارک ہو
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
ہیں پاؤں میں تو سب کے بیڑیاں رسموں ، رواجوں کی
سروں کے واسطے خواہش ہے لیکن ہم کو تاجوں کی
ہم اہلِ بندگی کو یوم آزادی مبارک ہو
وطن میں ہر کسی کو یوم آزادی مبارک ہو
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
زمانے کے خداؤں کا یہاں ہر بندہ قیدی ہے
اگر کوئی بچا بھی ہے تو وہ دشمن کا بھیدی ہے
مگر پھر بھی سبھی کو یوم آزادی مبارک ہو
وطن میں ہر کسی کو یوم آزادی مبارک ہو
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
مرے گھر سونے کے پنجرے میں اک پیارا سا توتا ہے
نہ جانے کیوں بہاروں کو وہ کر کے یاد روتا ہے
مری اس سادگی کو یوم آزادی مبارک ہو
وطن میں ہر کسی کو یوم آزادی مبارک ہو
---------------------------
سانحۂ قصور کے نام :
یہ کہتی ہے مری عصمت , وہ کیوں آزاد پھرتے ہیں؟
جو گلیوں میں محلوں میں بنے صیاد پھرتے ہیں
نری مردانگی کو یوم آزادی مبارک ہو
وطن میں ہر کسی کو یوم آزادی مبارک ہو۔