جن کو بھیجا تھا دنیا میں امامت کے خاطر
آج وہ دربدر ہیں اپنے روزگار کے خاطر
قرآن کو بھیجا تھا کائنات کو سمجھنے کے خاطر
ہم نے اسے رکھا ہے صرف حفاظت کے خاطر
مکانوں اور دکانوں میں اس کو سجا کر
ہم نے اسے رکھا ہے مال کی برکت کے خاطر
کاروبار چاہے کسی بھی نوعیت کا ہو
ہم نے اسے رکھا ہے بڑھاوے کے خاطر
مالک کا حکم ہے کہ اسے پڑھو اور سمجھو
ہم نے اسے رکھا ہے صرف چومنے کے خاطر
کسی کی فوتگی ہو یا کسی کی برسی
ہم اسے پڑھتے ہیں مرحوم کو بخشوانے کے خاطر
مرحوم اپنی زندگی میں کیسی بھی چلن کا ہو
ملا اسے بخشواتے ہیں صرف اپنے پیسوں کے خاطر
اسی کے دم سے ملتی ہے بریانی اور کبھی قورمہ
ہم بھی اسے پڑھتے ہیں صرف پیٹ کی خاطر
افسوس اے مسلماں تیری سوچ و فکر پر
تو نے اسے رکھا ہے اپنی مطلب کے خاطر
تم اس کو سمجھتے اور اس پہ عمل کرتے
یوں قتل نہ کرتے اک دوسرے کو جنت کے خاطر