یہ بارِ ش کا موسم بھی بہت ہی عجیب ہوتا ہے
اکثر کوئی یاد آتا ہے جو دِل کے قریب ہوتا ہے
ٹھنڈی ہوا جب چلتی ہے یاد اُس کی ہی آتی ہے
پانی کی برستی بوندوں میں بَس اِک ہی چہرہ ہوتا ہے
بارش کی نمی ہو فِضا میں جب تک اُسی کی خُوشبو آتی ہے
نہ دن میں سکون ملتا ہے نہ رات کو پَگلا دِل سوتا ہے
کسی کو چاہے جو بھی لگے یہ بات اِک اَٹل حقیقت ہے
جِس نے پیار کیا کسی سے اَکثر وہی دِل روتا ہے
یہ دُنیا مسافر خانہ ہے کوئی آتا ہے کوئی جاتا ہے
کِسی کو بھی سکون ملتا نہیں نہ نیند کوئی چین کی سوتا ہے
یہاں ایسے لوگ بھی دیکھے ہیں جو مَست ہیں اپنی دُھن میں سارے
اور وہ بھی تو انسان ہے آخر ۔۔۔جو اپنا سب کچھ کھوتا ہے
ہزار نصیحت کی تھی میں نے مَت کر غَموں کی کاشتکاری
کاٹنا بھی اُسی کو پڑتا ہے جو بیج ہاتھوں سے بوتا ہے
کِسی کے عِشق میں خود کو فنا مَت کرنا درؔاز
یہ دنیا ہے مطلب کی ساری ''یہاں کون کِسی کا ہوتا ہے ''