بلالیں مجھ کو بھی سرکار آستاں کے پاس
چلی ہی جاؤں مدینہ کے گلستاں کے پاس
نفَس نفَس میں مدینہ کے جلوے بس جائیں
جو جاؤں روضۂ سرکارِ انس و جاں کے پاس
گناہ گار ہوں ، غفّار ہے مِرا مولا
کھڑی ہے رحمتِ حق بارِ عاصیاں کے پاس
سُنا ہے میں نے بزرگوں سے آتشِ دوزخ
کبھی نہ آئے گی اُن کے قصیدہ خواں کے پاس
یہی دُعا ہے وشمہ کی ، جیتے جی مولا
پڑھوں میں نعت کبھی اُن کے آستاں کے پاس