یہ اداسی کا گھٹا چھٹتا کیوں نہیں
یہ چاند یہ زمین وفلک پھٹتا کیوں نہیں
اتنے ظلم کی داستائیں یہ اتنے ظالم
یہ بھیانک منظر نظروں ہٹتا کیوں نہیں
تربت تا گلگت یہ خون کا دریا کیا ہے
بیوپار!اس خون کادام گھٹتا کیوں نہیں
ہم تو بٹے ہیں کئی قوموں فرقوں میں
دشمن کسی فرقے میں بٹتا کیوں نیں