یہ اسمبلیوں میں بیٹھنے والے کیا جانیں
کسی فقیر کے لباس کے پیوندوں کو
خس و خاشاک میں اٹے ہوئے ان بندوں کو
روز اخباروں کی شہ سرخیوں میں
یہ دعوے خدمت خلق کے کیا کرتے ہیں
غرور و فخر کے محلوں میں یہ پلنے والے
جھونپڑی والوں کی تقدیر لکھا کرتے ہیں
کیا ہوتی ہے غریبوں کے خون کی قیمت
کیا گزرتی ہے جب کٹیا کو آگ لگتی ہے
یہ اسمبلیوں میں بیٹھنے والے کیا جانیں
اگر یہی ہیں اس جمہوریت کے رکھوالے
تو یہ جمہوریت ملوکیت سے بد تر ہے
خون چوسیں اکر انسان ہی انسانیت کا
تو یہ انسانیت حیوانیت سے بد تر ہے