یہ ایک بات سمجھنے میں رات ہو گئی ہے

Poet: تہزیب حافی By: mumtaz, khi
Yeh Aik Baat Samajhney Mein Raat Ho Gayi Hai

یہ ایک بات سمجھنے میں رات ہو گئی ہے
میں اس سے جیت گیا ہوں کہ مات ہو گئی ہے

میں اب کے سال پرندوں کا دن مناؤں گا
مری قریب کے جنگل سے بات ہو گئی ہے

بچھڑ کے تجھ سے نہ خوش رہ سکوں گا سوچا تھا
تری جدائی ہی وجہ نشاط ہو گئی ہے

بدن میں ایک طرف دن طلوع میں نے کیا
بدن کے دوسرے حصے میں رات ہو گئی ہے

میں جنگلوں کی طرف چل پڑا ہوں چھوڑ کے گھر
یہ کیا کہ گھر کی اداسی بھی ساتھ ہو گئی ہے

رہے گا یاد مدینے سے واپسی کا سفر
میں نظم لکھنے لگا تھا کہ نعت ہو گئی ہے

Rate it:
Views: 13381
09 Jan, 2020
More Tahzeeb Hafi Poetry