یہ جو مہیا وصل کا سامان کردیا
تم نے تو میرے ہجر کا نقصان کردیا
قائم نہیں رہا وہ کسی ایک بات پر
مشکل بنا کے راستہ آسان کردیا
بے وقت اسطرح کی نوازش کا کیا جواز
مجھ کو تری وفا......... نے پریشان کردیا
ہم ہارنےکے شوق میں آئے تھے جنگ میں
کس نے ہماری جیت کا اعلان کردیا
ہم بے یقین لوگ بھی کرنے لگے یقین
ظاہر کسی نے ہم پہ وہ امکان کردیا
جیسے ابھی ابھی کا تعلق ہو تیرے ساتھ
تو نے تو ایک پل میں ہی مہمان کردیا
اسکو حیا خدا نے دیا حسن بے حساب
پھر تل بنا کے اس پہ نگہبان کردیا