Add Poetry

یہ خُوش گُمانی تھی کِردار جاندار ہُوں میں

Poet: رشید حسرتؔ By: رشید حسرتؔ, Quetta

یہ خُوش گُمانی تھی کِردار جاندار ہُوں میں
مگر یہ سچ ہے کہ بندہ گُناہگار ہُوں میں

گوارا اہلِ چمن کو نہیں ہے میرا وجُود
وُہ اِس لِیئے بھی کہ پُھولوں کے بِیچ خار ہُوں میں

میں اُٹھ کے گاؤں سے آیا ہوں، شہر کے لوگو!
کِسی کو راس نہ آیا ہُوں ناگوار ہُوں میں

کِسی غرِیب کے تن کا اگر لِباس کہو
تو ایسے دورِ گِرانی میں تار تار ہُوں میں

ہتھیلی میری تو تقدِیر سے رکھی خالی
گُماں دیا ہے کہ تقدِیر کا سوار ہُوں میں

کِسی کا حق تھا خرِیدی ہے میں نے آسامی
کئی دِنوں سے اِسی غم سے اشکبار ہُوں میں

پُجاری پیٹ کے ہیں گر یہ آج کے حاکِم
تو بیکسوں کی، غرِیبوں کی اِک پُکار ہوں میں

دیا ہے ووٹ جو اِن بے ضمِیر لوگوں کو
میں اپنے فعل پہ نادِم ہُوں، شرمسار ہُوں میں

بِلکتا بچّوں کو فاقوں میں دیکھتا ہُوں رشِیدؔ
مُجھے تو لگتا ہے اِس سب کا ذمہ دار ہُوں میں

Rate it:
Views: 638
21 Aug, 2021
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets