یہ دل بس میں کبھی میرے رہا نئیں
Poet: عذرا نقوی By: vicky, Karachi
یہ دل بس میں کبھی میرے رہا نئیں
کبھی یادوں کا دامن چھوڑتا نئیں
بھلائیں کیسے امروہے کی گلیاں
ابھی لہجے سے امروہہ گیا نئیں
یہیں گم کردہ اپنا آشیاں تھا
جہاں باقی کوئی اب آشنا نئیں
شکستہ ہو چکے محراب و در سب
ابھی تک ذہن سے نقشہ گیا نئیں
ہمارے نام کی تختی نہیں ہے
مگر وہ گھر تو خوابوں سے گیا نئیں
میں سمجھوں ہوں تمہاری بے قراری
میاں گزرا زمانہ لوٹتا نئیں
کسی سفاک ہجرت کے ستم سے
زمیں سے اپنا رشتہ ٹوٹتا نئیں
تمہاری شاعرانہ بے خودی کو
کسی سرحد پہ کوئی روکتا نئیں
بہت تھی دھوم جشن ریختہ میں
تمہارے نام کی تم نے سنا نئیں
تمہاری شاعری پر سر دھنے ہیں
مگر یہ لوگ اردو آشنا نئیں
پڑی ہے شاعری گھٹی میں عذراؔ
مگر کچھ معتبر اب تک کہا نئیں
More Azra Naqvi Poetry
یہ دل بس میں کبھی میرے رہا نئیں یہ دل بس میں کبھی میرے رہا نئیں
کبھی یادوں کا دامن چھوڑتا نئیں
بھلائیں کیسے امروہے کی گلیاں
ابھی لہجے سے امروہہ گیا نئیں
یہیں گم کردہ اپنا آشیاں تھا
جہاں باقی کوئی اب آشنا نئیں
شکستہ ہو چکے محراب و در سب
ابھی تک ذہن سے نقشہ گیا نئیں
ہمارے نام کی تختی نہیں ہے
مگر وہ گھر تو خوابوں سے گیا نئیں
میں سمجھوں ہوں تمہاری بے قراری
میاں گزرا زمانہ لوٹتا نئیں
کسی سفاک ہجرت کے ستم سے
زمیں سے اپنا رشتہ ٹوٹتا نئیں
تمہاری شاعرانہ بے خودی کو
کسی سرحد پہ کوئی روکتا نئیں
بہت تھی دھوم جشن ریختہ میں
تمہارے نام کی تم نے سنا نئیں
تمہاری شاعری پر سر دھنے ہیں
مگر یہ لوگ اردو آشنا نئیں
پڑی ہے شاعری گھٹی میں عذراؔ
مگر کچھ معتبر اب تک کہا نئیں
کبھی یادوں کا دامن چھوڑتا نئیں
بھلائیں کیسے امروہے کی گلیاں
ابھی لہجے سے امروہہ گیا نئیں
یہیں گم کردہ اپنا آشیاں تھا
جہاں باقی کوئی اب آشنا نئیں
شکستہ ہو چکے محراب و در سب
ابھی تک ذہن سے نقشہ گیا نئیں
ہمارے نام کی تختی نہیں ہے
مگر وہ گھر تو خوابوں سے گیا نئیں
میں سمجھوں ہوں تمہاری بے قراری
میاں گزرا زمانہ لوٹتا نئیں
کسی سفاک ہجرت کے ستم سے
زمیں سے اپنا رشتہ ٹوٹتا نئیں
تمہاری شاعرانہ بے خودی کو
کسی سرحد پہ کوئی روکتا نئیں
بہت تھی دھوم جشن ریختہ میں
تمہارے نام کی تم نے سنا نئیں
تمہاری شاعری پر سر دھنے ہیں
مگر یہ لوگ اردو آشنا نئیں
پڑی ہے شاعری گھٹی میں عذراؔ
مگر کچھ معتبر اب تک کہا نئیں
vicky
کسی احساس میں پہلی سی اب شدت نہیں ہوتی کسی احساس میں پہلی سی اب شدت نہیں ہوتی
کہ اب تو دل کے سناٹے سے بھی وحشت نہیں ہوتی
زمانے بھر کے غم اپنا لئے ہیں خود فریبی میں
خود اپنے غم سے ملنے کی ہمیں فرصت نہیں ہوتی
گزر جاتی ہے ساری زندگی جن کے تعاقب میں
بگولے ہیں کسی بھی خواب کی صورت نہیں ہوتی
قسم کھائی ہے ہم نے بارہا خاموش رہنے کی
مگر گھٹ گھٹ کے رہنے کی ابھی عادت نہیں ہوتی
اسے میں آگہی کا فیض سمجھوں یا سزا سمجھوں
ہمیں دنیا کی نیرنگی پہ اب حیرت نہیں ہوتی
جہاں پر مکر و فن آداب محفل بن کے چھایا ہو
ہمیں ایسی کسی محفل سے کچھ نسبت نہیں ہوتی
ہزاروں ان کہی باتیں جنہیں لکھنے کو جی چاہے
کبھی ہمت نہیں ہوتی کبھی فرصت نہیں ہوتی
کہ اب تو دل کے سناٹے سے بھی وحشت نہیں ہوتی
زمانے بھر کے غم اپنا لئے ہیں خود فریبی میں
خود اپنے غم سے ملنے کی ہمیں فرصت نہیں ہوتی
گزر جاتی ہے ساری زندگی جن کے تعاقب میں
بگولے ہیں کسی بھی خواب کی صورت نہیں ہوتی
قسم کھائی ہے ہم نے بارہا خاموش رہنے کی
مگر گھٹ گھٹ کے رہنے کی ابھی عادت نہیں ہوتی
اسے میں آگہی کا فیض سمجھوں یا سزا سمجھوں
ہمیں دنیا کی نیرنگی پہ اب حیرت نہیں ہوتی
جہاں پر مکر و فن آداب محفل بن کے چھایا ہو
ہمیں ایسی کسی محفل سے کچھ نسبت نہیں ہوتی
ہزاروں ان کہی باتیں جنہیں لکھنے کو جی چاہے
کبھی ہمت نہیں ہوتی کبھی فرصت نہیں ہوتی
Faraz






