یہ زرد پتوں کی بارش مرا زوال نہیں
مرے بدن پہ کسی دوسرے کی شال نہیں
اداس ہو گئی ایک فاختہ چہکتی ہوئی
کسی نے قتل کیا ہے یہ انتقال نہیں
تمام عمر غریبی میں با وقار رہے
ہمارے عہد میں ایسی کوئی مثال نہیں
وہ لا شریک ہے اس کا کوئی شریک کہاں
وہ بے مثال ہے اس کی کوئی مثال نہیں
میں آسمان سے ٹوٹا ہوا ستارہ ہوں
کہاں ملی تھی یہ دنیا مجھے خیال نہیں
وہ شخص جس کو دل و جاں سے بڑھ کے چاہا تھا
بچھڑ گیا تو بظاہر کوئی ملال نہیں