یہ سحَر جو کبھی فردا ہے کبھی ہے امروز نہیں معلوم کہ ہوتی ہے کہاں سے پیدا وہ سحَر جس سے لَرزتا ہے شبستانِ وجود ہوتی ہے بندۂ مومن کی اذاں سے پیدا