یہ سحَر جو کبھی فردا ہے کبھی ہے امروز

Poet: علامہ اقبال By: آصف, karachi

یہ سحَر جو کبھی فردا ہے کبھی ہے امروز
نہیں معلوم کہ ہوتی ہے کہاں سے پیدا

وہ سحَر جس سے لَرزتا ہے شبستانِ وجود
ہوتی ہے بندۂ مومن کی اذاں سے پیدا

Rate it:
Views: 1288
01 Nov, 2022