یہ معجزہ بھی محبت کبھی دکھائے مجھے
Poet: Qateel Shifai By: liaquat, khi
یہ معجزہ بھی محبت کبھی دکھائے مجھے
کہ سنگ تجھ پہ گرے اور زخم آئے مجھے
میں اپنے پاؤں تلے روندتا ہوں سائے کو
بدن مرا ہی سہی دوپہر نہ بھائے مجھے
بہ رنگ عود ملے گی اسے مری خوشبو
وہ جب بھی چاہے بڑے شوق سے جلائے مجھے
میں گھر سے تیری تمنا پہن کے جب نکلوں
برہنہ شہر میں کوئی نظر نہ آئے مجھے
وہی تو سب سے زیادہ ہے نکتہ چیں میرا
جو مسکرا کے ہمیشہ گلے لگائے مجھے
میں اپنے دل سے نکالوں خیال کس کس کا
جو تو نہیں تو کوئی اور یاد آئے مجھے
زمانہ درد کے صحرا تک آج لے آیا
گزار کر تری زلفوں کے سائے سائے مجھے
وہ میرا دوست ہے سارے جہاں کو ہے معلوم
دغا کرے وہ کسی سے تو شرم آئے مجھے
وہ مہرباں ہے تو اقرار کیوں نہیں کرتا
وہ بد گماں ہے تو سو بار آزمائے مجھے
میں اپنی ذات میں نیلام ہو رہا ہوں قتیلؔ
غم حیات سے کہہ دو خرید لائے مجھے
More Qateel Shifai Poetry
تتلیوں کا رنگ ہو یا جھومتے بادل کا رنگ تتلیوں کا رنگ ہو یا جھومتے بادل کا رنگ
ہم نے ہر اک رنگ کو جانا ترے آنچل کا رنگ
تیری آنکھوں کی چمک ہے یا ستاروں کی ضیا
رات کا ہے گھپ اندھیرا یا ترے کاجل کا رنگ
دھڑکنوں کے تال پر وہ حال اپنے دل کا ہے
جیسے گوری کے تھرکتے پاؤں میں پائل کا رنگ
پھینکنا تم سوچ کر لفظوں کا یہ کڑوا گلال
پھیل جاتا ہے کبھی صدیوں پہ بھی اک پل کا رنگ
آہ یہ رنگین موسم خون کی برسات کا
چھا رہا ہے عقل پر جذبات کی ہلچل کا رنگ
اب تو شبنم کا ہر اک موتی ہے کنکر کی طرح
ہاں اسی گلشن پہ چھایا تھا کبھی مخمل کا رنگ
پھر رہے ہیں لوگ ہاتھوں میں لیے خنجر کھلے
کوچے کوچے میں اب آتا ہے نظر مقتل کا رنگ
چار جانب جس کی رعنائی کے چرچے ہیں قتیلؔ
جانے کب دیکھیں گے ہم اس آنے والی کل کا رنگ
ہم نے ہر اک رنگ کو جانا ترے آنچل کا رنگ
تیری آنکھوں کی چمک ہے یا ستاروں کی ضیا
رات کا ہے گھپ اندھیرا یا ترے کاجل کا رنگ
دھڑکنوں کے تال پر وہ حال اپنے دل کا ہے
جیسے گوری کے تھرکتے پاؤں میں پائل کا رنگ
پھینکنا تم سوچ کر لفظوں کا یہ کڑوا گلال
پھیل جاتا ہے کبھی صدیوں پہ بھی اک پل کا رنگ
آہ یہ رنگین موسم خون کی برسات کا
چھا رہا ہے عقل پر جذبات کی ہلچل کا رنگ
اب تو شبنم کا ہر اک موتی ہے کنکر کی طرح
ہاں اسی گلشن پہ چھایا تھا کبھی مخمل کا رنگ
پھر رہے ہیں لوگ ہاتھوں میں لیے خنجر کھلے
کوچے کوچے میں اب آتا ہے نظر مقتل کا رنگ
چار جانب جس کی رعنائی کے چرچے ہیں قتیلؔ
جانے کب دیکھیں گے ہم اس آنے والی کل کا رنگ
سلمان علی
چارہ گرِ دلِ بے تاب کہاں آتے ہیں چارہ گرِ دلِ بے تاب, کہاں آتے ہیں
مجھ کو خوش رہنے کے آداب کہاں آتے ہیں
میں تو یک مُشت اسے سونپ دوں سب کچھ لیکن
ایک مٹھی میں میرے خواب کہاں آتے ہیں
مدتوں بعد اسے دیکھ کے دل بھر آیا
ورنہ صحراؤں میں یہ سیلاب کہاں آتے ہیں
میری بے درد نگاہوں میں اگر بھولے سے
نیند آئی بھی تو اب خواب کہاں آتے ہیں
تنہا رہتا ہوں میں دن بھر بھری دنیا میں قتیلؔ
دن برے ہوں تو پھر احباب کہاں آتے ہیں
مجھ کو خوش رہنے کے آداب کہاں آتے ہیں
میں تو یک مُشت اسے سونپ دوں سب کچھ لیکن
ایک مٹھی میں میرے خواب کہاں آتے ہیں
مدتوں بعد اسے دیکھ کے دل بھر آیا
ورنہ صحراؤں میں یہ سیلاب کہاں آتے ہیں
میری بے درد نگاہوں میں اگر بھولے سے
نیند آئی بھی تو اب خواب کہاں آتے ہیں
تنہا رہتا ہوں میں دن بھر بھری دنیا میں قتیلؔ
دن برے ہوں تو پھر احباب کہاں آتے ہیں
ایاز
Apne Honton Par Sajana Chahta Hun Apne Honton Par Sajana Chahta Hun
Aa Tujhe Mein Gungunana Chahta Hun
Koi Aansu Tere Daman Par Gir Kar
Bond Ko Moti Bnana Chahta Hun
Thak Gya Mein Karte Karte Yaad Tuj Ko
Ab Tuje Mein Yaad Ana Chahta Hun
Cha Raha Hai Sari Basti Mein Andhera
Roshni Ho Ghar Bnana Chahta Hun
Aakhri Hitcki Tere Zanao Pe Aye
Mot Bi Mein Shayrana Chahta Hun
Aa Tujhe Mein Gungunana Chahta Hun
Koi Aansu Tere Daman Par Gir Kar
Bond Ko Moti Bnana Chahta Hun
Thak Gya Mein Karte Karte Yaad Tuj Ko
Ab Tuje Mein Yaad Ana Chahta Hun
Cha Raha Hai Sari Basti Mein Andhera
Roshni Ho Ghar Bnana Chahta Hun
Aakhri Hitcki Tere Zanao Pe Aye
Mot Bi Mein Shayrana Chahta Hun
Babar






