یہ پیام دے گئی ہے مجھے باد صبح گاہی
Poet: علامہ اقبال By: Qaiser, Adelaide
یہ پیام دے گئی ہے مجھے باد صبح گاہی 
 کہ خودی کے عارفوں کا ہے مقام پادشاہی 
 
 تری زندگی اسی سے تری آبرو اسی سے 
 جو رہی خودی تو شاہی نہ رہی تو رو سیاہی 
 
 نہ دیا نشان منزل مجھے اے حکیم تو نے 
 مجھے کیا گلہ ہو تجھ سے تو نہ رہ نشیں نہ راہی 
 
 مرے حلقۂ سخن میں ابھی زیر تربیت ہیں 
 وہ گدا کہ جانتے ہیں رہ و رسم کج کلاہی 
 
 یہ معاملے ہیں نازک جو تری رضا ہو تو کر 
 کہ مجھے تو خوش نہ آیا یہ طریق خانقاہی 
 
 تو ہما کا ہے شکاری ابھی ابتدا ہے تیری 
 نہیں مصلحت سے خالی یہ جہان مرغ و ماہی 
 
 تو عرب ہو یا عجم ہو ترا لا الٰہ الا 
 لغت غریب جب تک ترا دل نہ دے گواہی
More Allama Iqbal Poetry






