یہ کیا طلسم ہے دنیا پہ بار گزری ہے
Poet: Syed Aabid Ali Aabid By: imran, khi
یہ کیا طلسم ہے دنیا پہ بار گزری ہے 
 وہ زندگی جو سر رہ گزار گزری ہے 
 
 گلوں کی گم شدگی سے سراغ ملتا ہے 
 کہیں چمن سے نسیم بہار گزری ہے 
 
 کہیں سحر کا اجالا ہوا ہے ہم نفسو 
 کہ موج برق سر شاخسار گزری ہے 
 
 رہا ہے یہ سر شوریدہ مثل شعلہ بلند 
 اگرچہ مجھ پہ قیامت ہزار گزری ہے 
 
 یہ حادثہ بھی ہوا ہے کہ عشق یار کی یاد 
 دیار قلب سے بیگانہ وار گزری ہے 
 
 انہیں کو عرض وفا کا تھا اشتیاق بہت 
 انہیں کو عرض وفا نا گوار گزری ہے 
 
 حریم شوق مہکتا ہے آج تک عابدؔ 
 یہاں سے نکہت گیسوئے یار گزری ہے
More Syed Abid Ali Abid Poetry
یہ کیا طلسم ہے دنیا پہ بار گزری ہے یہ کیا طلسم ہے دنیا پہ بار گزری ہے 
وہ زندگی جو سر رہ گزار گزری ہے
گلوں کی گم شدگی سے سراغ ملتا ہے
کہیں چمن سے نسیم بہار گزری ہے
کہیں سحر کا اجالا ہوا ہے ہم نفسو
کہ موج برق سر شاخسار گزری ہے
رہا ہے یہ سر شوریدہ مثل شعلہ بلند
اگرچہ مجھ پہ قیامت ہزار گزری ہے
یہ حادثہ بھی ہوا ہے کہ عشق یار کی یاد
دیار قلب سے بیگانہ وار گزری ہے
انہیں کو عرض وفا کا تھا اشتیاق بہت
انہیں کو عرض وفا نا گوار گزری ہے
حریم شوق مہکتا ہے آج تک عابدؔ
یہاں سے نکہت گیسوئے یار گزری ہے
وہ زندگی جو سر رہ گزار گزری ہے
گلوں کی گم شدگی سے سراغ ملتا ہے
کہیں چمن سے نسیم بہار گزری ہے
کہیں سحر کا اجالا ہوا ہے ہم نفسو
کہ موج برق سر شاخسار گزری ہے
رہا ہے یہ سر شوریدہ مثل شعلہ بلند
اگرچہ مجھ پہ قیامت ہزار گزری ہے
یہ حادثہ بھی ہوا ہے کہ عشق یار کی یاد
دیار قلب سے بیگانہ وار گزری ہے
انہیں کو عرض وفا کا تھا اشتیاق بہت
انہیں کو عرض وفا نا گوار گزری ہے
حریم شوق مہکتا ہے آج تک عابدؔ
یہاں سے نکہت گیسوئے یار گزری ہے
imran







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 