Add Poetry

یہ کیا ہوا کہ طبیعت سنبھلتی جاتی ہے

Poet: عالم By: عالم, Chiniot

یہ کیا ہوا کہ طبیعت سنبھلتی جاتی ہے
ترے بغیر بھی یہ رات ڈھلتی جاتی ہے

اس اک افق پہ ابھی تک ہے اعتبار مجھے
مگر نگاہ مناظر بدلتی جاتی ہے

چہار سمت سے گھیرا ہے تیز آندھی نے
کسی چراغ کی لو پھر بھی جلتی جاتی ہے

میں اپنے جسم کی سرگوشیوں کو سنتا ہوں
ترے وصال کی ساعت نکلتی جاتی ہے

یہ دیکھو آ گئی میرے زوال کی منزل
میں رک گیا مری پرچھائیں چلتی جاتی ہے

Rate it:
Views: 6
21 Jan, 2025
More Shahryar Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets