اُن کے الطافِ خسروانہ سے میرے گھر میں نزولِ برکت ہے
مجھ پہ پژمُردگی کیا چھاے گی مجھ پہ جب اُن کی چشمِ رحمت ہے
اُن کے روضے کی بات کیا کہیے ، مرکزِ اہلِ عشق و اُلفت ہے
فیصلہ ہے یہی مرے دل کا ، بالیقیں وہ زمیں پہ جنّت ہے
اُن کے اَخلاق ہی کی خوشبو سے ، زندگی ہے بہار کی حامل
مصطفیٰ جانِ امن کے صدقے ، ہر تشدد جہاں سے غارت ہے
ہے یہ روشن عمل سے آقا کے ، دوسروں کی خوشی ، خوشی سچّی
بے کسوں بے بسوں کے کام آنا ، رحمتِ دوجہاں کی سُنّت ہے
بے حیائی عرب کا کلچر تھا ، رحم و انصاف و عدل عنقا تھے
آپ آے تو سارے عالم میں ، چار سُو الفت و مروّت ہے
صنفِ نسواں کی کچھ نہ تھی وقعت ، زندہ درگور اُس کو کرتے تھے
بنتِ حوّا کو آپ نے بے شک ، بخش دیں عزّت اور عصمت ہے
کچھ نہ اِس کی بساط تھی لوگو! ، نعتِ اکرم جو یہ رقم کرتا
اِس مُشاہدؔ پہ ہے رضا کی نظر ، اِس کا خامہ جو وقفِ مدحت ہے