اگر وعدہ کیا ہے زندگی بھر ساتھ چلنے کا
تو موقع ڈھونڈ لو دنیا کی جھنجٹ سے نکلنے کا
سنا ہے بارشوں میں چاہتوں کے پھول کھلتے ہیں
یہی موسم ہے دل میں دوستو ارماں مچلنے کا
تمہیں ہے ناز نظروں پر ،ہمیں بھی ناز ہے دل پر
رہِ دنیا میں دونوں کو ہی مل جل کر ہے چلنے کا
یہ روح و جسم کا رشتہ تو اک دن ٹوٹ جائے گا
اگر چاہو تو اب بھی وقت ہے رستہ بدلنے کا
مراسم ہیں نہ پہلے سے نہ پہلی سی محبت ہے
تو پھر کیا خاک آۓ گا مزا آتش میں جلنے کا
اشارہ آپ کی آنکھوں کا مبہم تھا ،سمجھتے کیا
وضاحت کچھ نہ تھی اور نہ ہی موقع تھا سنبھلنے کا
ہزاروں کوششیں کی ہیں مگر افسوس اے وشمہ
ہنر آیا نہ ہم کو وقت کے سانچے میں ڈھلنے کا