بجلی جو واپڈا کی نہ آئی تمام رات
منجی گلی میں ہم نے بچھائی تمام رات
شاور چلا کر ہم بھی نہائیں گے‘ شوق تھا
پانی کی ایک بوند نہ پائی تمام رات
اس نے کہا تھا ملنے کو آؤں گا دن ڈھلے
در کی نہ ہم نے کنڈی لگائی تمام رات
ساڑھی بھی چاہئیے مجھے لاکٹ بھی چاہئیے
دیتی رہی دھائ لگائی تمام رات
شوہر بیچارا دیر سے لوٹا ‘ جو اپنے گھر
بیگم نے کی ہے اس کی دھنائی تمام رات
ناکے لگے تھے شہر میں پولیس کے جہاں
ہوتی رہی وہاں پہ کمائی تمام رات
آخر میں وہ بیچارا تو بھوکا چلا گیا
دیگیں پکا رہا تھا جو نائی تمام رات