تیری اک نظر کی بات ہے
میرے بگڑے کام سنوار دے
میں بشر ہوں بے ادب ہوں
مجھے باادب میں شمار دے
تیرا قرب حاصل نہ کر سکا
مجھے قرب اے میرے یار دے
میں زرا زرا میں ہوں بٹھکا ہوا
مجھ ہر منزل سے گزار دے
میں ہوں خواہشوں میں مصروف
مجھے اپنی رحمت ادھار دے
تیرے کن پہ ہے یقین بہت
مجھے نیک کام میں بہار دے