اے شریف ابنِ شریف ، اے مرے پیارے شریف
شاد دہشت گرد تُجھ سے تنگ ہیں سارے شریف
دے گئی دھوکا تِری تقریر خاص و عام کو
کوستے ہیں رات دِن اب لوگ تیرے نام کو
دیکھیے تو بڑھ رہی ہے کِس قدر افراطِ زر
اور مہنگائی نے بھی پھیلا لیے ہیں اپنے پر
ایک تُو ہے دیس میں پل بھر کبھی ٹِکتا نہیں
مُلک میں جو ہو رہا ہے کیا تُجھے دِکھتا نہیں
ہر زباں پر تنگ آ کر آ گیا ، واہ رے شریف
جِتنی جلدی ہو یہاں سے کُوچ کر ، جا رے شریف