حضور آئے تو عالم میں روشنی آئی
جمال نور نے بخشی جہاں کو رعنائی
اطاعت آپ کی اللہ نے فرض فرمائی
عبودیت کو رکھی گرچہ اپنی یکتائی
تیرے وجود نے جینےکا ڈھنگ سکھلا یا
جو جانتا نہ تھا کوئی وہ بات جتلائی
آخوت اور مساوات جس نے عام کیا
تمہارے خلق نے خوشبو کچھ ایسی مہکائی
عطا کی آپ نے قربت خداکی بندوں کو
خدا کی بات بھی بندوں کو اس نے پہچائی
دہک رہی تھی جہنم گناگار تھی میں
شفاعت آپ کی جنت میں مجھ کو لے آئی
بلندیوں پہ نمائندہ بن کے انسان کے
بہت قریب خدا ہے یہ بات سمجھائی
خدا نے حکمت و دانائی کی عطا تم کو
رد نجات بھی ہم گمراہوں جو دکھلائی
کروں نہ رشک مقدر پہ اپنے کیوں وشمہ
در رسول پہ قسمت ہے مجھ کو لے آئی