غزل نمبر 2 (حمد)
(ہر مصرعے کا سا بقہ دوسرے مصرعے کا لاحقہ ہے آخر تک تسلسل ہے)
جاوید تذکرہ حُسن خُدا کرتا ہوں تا حیات
تا حیا ت تکمیل فسانہ محبت میں گذر جائے ساری رات
رات تیری بندگی میں گذر جائے یہ زندگی بہتر
بہتر و ہی لمحہ جانیے ہو جس میں محبوب کا ذکر
ذکر محبوب کسی کو کیا پتہ یہی تو ہے متاع بے بہا
بے بہا متاع تو ہے احترام محترم کا بخدا
بخدا دَر یار کا خادم بن جا وہ تو ہے مخددم
مخدوم وسیلہ ظفر ہے شرک و غرب میں دھوم
دھوم مچی ہے دہر میں کون ہے اُس کے جیسا
جیسا وہ ہے کون ہے ایسا ثانی کوئی نہ ویسا
ویسا جو ہے لاکھ جتن کر دیکھ کوئی نہ ہو بدل
بدل کیا کوئی ہو گا حاصلِ جستجو ہے تیرا دل
دل تیرا دل عرش ہے دل تیرا کوہ ِ طُور
طُور میں پنہاں یار ہے سجدہ شکر حضُو ر
حضُور محبوب کی ڈھونڈ ھ رضا راضی کر خدا
خدا کا حکم بجا ئیو ارشاد تکیہ کر اِلّہُ