ذرا ذرا سی بات پر آئے بیٹھے ہیں

Poet: اسد جھنڈیر By: اسد جھنڈیر, MPK

 ذرا ذرا سی بات پر آئے بیٹھے ہیں
بس جھگڑے کا موڈ بنائے بیٹھے ہیں

ہم نہیں چاھتے باہم کوئی تلخیان۔
اور وہ رنجشیں بڑھائے بیٹھے ہیں۔

چند دوست واحباب گرد جمع کر کے۔
الفت کا اپنی تماشہ خد لگائے بیٹھے ہیں۔

کس کی مجال جو ہمارے درمیاں آئے؟
ہم کوں سا کسی کے گھر آئے بیٹھے ہیں؟

بسکہ یار ہم اپنی عزت سے ڈرتے ہیں۔
وگرنہ تو زمانے کو سبق سکھائے بیٹھے ہیں

بھاڑ میں جائے دنیا اسد اور سارا زمانہ بھی۔۔۔
ہم کون سا احسان کسی کا اٹھائے بیٹھے ہیں؟

Rate it:
Views: 2519
15 Dec, 2021