مبارک
مبارک نیا یہ زمانہ تمھیں
نئی زندگی کا فسانہ تمھیں
یہ آنگن نیا اور گھرانہ تمھیں
نئے گلستاں کا سجانا تمھیں
میری جاں بزرگوں کا کہنا سنو
حیا بیٹیوں کا ہے گہنا سنو
خلوص و لگن آرزو میں رہے
عقیدت سدا جستجو میں رہے
کہ تلقین_ دیں آبرو میں رہے
یہ سر سے نہ آنچل ہٹانا کھبی
نصیحت نہ میری بھلانا کبھی
بلا اذن گھر سے نہ جانا کبھی
قدم بھی نہ تنہا اٹھانا کبھی
ہے لازم ادب تم پہ سسرال کا
نشاں ہے یہی نیک اقبال کا
ہو والد کی عزت و عظمت بھی تم
ہو تصویر شرم و شرافت بھی تم
بدا گھر سے بابل کے ہوتی ہو تم
کیوں اشکوں کے موتی پروتی ہو تم
ہے بیٹی پرائی ، یہ رسم_ جہاں
کہ رکھتے نہیں گھر میں بیٹی یہاں
وقت_ رخصت ہے اشکوں کی برسات ہے
آخری بس یہی اپنی سوغات ہے
ہے صدف کی دعا تم سلامت رہو
مسکراتی ہوئی تا قیامت رہو