شکوہ ھے مسلماں کو رب سنتا نہیں ھمارا
کیا اسکو نظر آتا نہیں مسلماں بیچارا
شکوہ رب سے نہ کرو تم تو بہتر ھے
خود تم نے فرقے بنائے تہتتر ھیں
ھلاکت بھوک اور افلاس سے نہیں ھوتی ھے
ایمان کی مفلسی برے اعمال سے ہوتی ھے
وہ بھی تو تھے جن کے گھروں میں کئ دن نہیں جلتے چولہے تھے
مگر دل ان کے ایمان سے منور ھوتے تھے
وھی تھے جن کے ایمان سے لرزتے تھے کفر کے ایوان
افسوس ان کافروں کو سمجھ لیا تم نے اپنا سائبان
کیااسی لیئے رب نے بلایا تھا موسیٰء کو جانب طور
اور حراء میں محمدﷺ پر اتارا قرآن کا نور
جب اس قرآن کے سبق اور ھدایت کو تم نے بھلا دیا
تو رب نے مفلسی اور قتل و غارت گیری کو تم پر پھیلا دیا
اب کیوں کرتے ھو آھو وبکا اور فریاد
اپنی کشتیاں جلا کر نہیں آئیگا اب کوئ طارق بن زیاد
اوصاف تو موجود تم میں سب قوم شعیب،ثمود اورعاد کے
ھوے وہ ھلاک تو تم بھی ھو مستحق عزاب کے
جو ظلم خود پر کیا تمھارے اپنے ھاتوں نے کیا
کیوں پھر اس جرم کا شکوہ تم نے رحمان سے کیا