جو گزرتے ھوئے طیبہ کی گلیوں میں شام ھو جائے
آپ کے شہر میں ہی زندگی تمام ھو جائے
ہم بھی جائیں گے جب بلائیں گے میرے آقا
زندگی میں نہ سہی مر کر ہی میرا کام ھو جائے
سلیقہ تو نہیں مگر پھر بھی اک فریاد کروں
کبھی میرا بھی قبول آقا درودو سلام ھو جائے
جب کہتا ہے کوئی آیا ھوں لو ٹ کر اُس در سے
دعائیں کرتیھوًں کہ نہ لو ٹنا میرا نصیب ھو جائے
جو بھیجتی ھوں درودو سلام آپ کے در پر
آپ کی سماعت میں اُس کا بھی شمار ھو جائے