غَم سِہنا تو اَزل سے لِکھا تھا میرے
اِس حال میں کب پوچھتے ہیں لوگ
برباد اس طرح کیا اُس نے میرے دِل کو
رُکتے نہیں آنسو جب پوچھتے ہیں لوگ
اُس کی خواہش تھی کہ میں مر جاؤں
مگر مرنے کا سبب پوچھتے ہیں لوگ
کون راول تھا جو تڑپتا رہا صحرا میں زاہد
مرنے کے بعد سب پوچھتے ہیں لوگ